منبر و محراب فاؤنڈیشن کے تحت بہ یادگار حضرت مولانا عاقل صاحب رح پہلا مسابقہ حفظِ قرآن مجید
پچاس سے زائد مدارس کے دو سو سے زائد طلباء کے درمیان دلچسپ مقابلہ
عوام وخواص سے شرکت کی اپیل
25 ستمبر 2022 بروز اتوار صبح 7 بجے تا 9 بجےشب بمقام روز گارڈن اور سعدیہ فنکشن ہال چمپا پیٹ روڈ حیدرآباد زیر سرپرستی مولانا غیاث احمد رشادی صدر منبر و محراب فاونڈیشن انڈیا بہ یادگار حضرت مولانا محمد حمید الدین عاقل حسامی صاحب رحمہ اللہ علیہ ائمہ وخطباء کا نماءندہ ادارہ منبر و محراب فاونڈیشن انڈیا کے زیر اہتمام پہلا عظیم الشان مسابقہ حفظِ قرآن مجید برائے گریٹر حیدرآباد منعقد ہورہا ہے ،جس میں گریٹر حیدرآباد کے پچاس سے زائد دینی مدارس کے دو سو سے زائد طلباء کرام حصہ لے رہے ہیں، جس کی تیاری ان تمام مدارس کے طلباء گزشتہ دیڑھ ماہ سے اپنے اساتذہ کی نگرانی میں بڑے ذوق و شوق سے کررہے ہیں واضح ہو کہ روز گارڈن اور سعدیہ فنکشن ہال میں اس مسابقہ کے لیے تین اسٹیج تیار کیے جارہے ہیں ،ہر اسٹیج میں ایک ایک گروپ کا مسابقہ ہوگا اور ہر گروپ کے لیے چار حکم حضرات اور ایک قاری مسابقہ یعنی سائل مقرر ہوں گے ،فرع اول میں ایک سو ایک طلباء اور فرع دوم میں ایک سو تین طلباء حصہ لے رہے ہیں ہر گروپ میں انعام اول ،دوم، سوم ،چہارم اور پنجم کے علاوہ مزید تیرہ ترغیبی انعامات دیے جائیں گے جس میں مندرجہ ذیل رقم کے علاوہ قیمتی کتابیں بھی دی جائیںگی، فرع اول پہلا انعام 25000 دوسرا انعام 20000 تیسرا انعام 15000 چوتھا انعام 7000 پانچواں انعام 6000 چھٹواں انعام 5000 ساتواں انعام 4000 آٹھواں انعام 3000 نواں انعام او دسواں انعام فی کس 2500 روپیے اور فرع ثانی پہلا انعام 20000 دوسرا 15000 تیسرا 10000 چوتھا 6000 پانچواں 5000 چھٹواں 4000 ساتواں 3000 آٹھواں 2500 نواں اور دسواں فی کس 2000 روپیے اس طرح بالترتیب کمی کے ساتھ ہر فرع میں اٹھارہ امتیازی درجات تک انعام کی ترتیب رکھی گئی ہے ہر شریک مسابقہ کو تین سو روپیے مالیتی کتابیں اور دو سو روپیے نقد برائے آمد و رفت اور دلکش سند شرکت دی جائے گی اس مسابقہ کا مقصد حفظ قرآن مجید میں پختگی اور تجوید و ترتیل نیز عمدہ لحن کی جانب توجہ دلانا ہے ،جن مدارس کے طلباء شریک ہورہے ہیں ان مدارس کے ذمہ داران کی خدمت میں توصیفی مومنٹوس دیے جائیں گے نیز جو طلباء امتیازی درجہ حاصل کریں گے ان طلباء پر محنت کرنے والے اساتذہ کرام کی خدمت میں بھی اعزازی مومنٹوس بھی دیے جائیں گے ،منبر و محراب فاونڈیشن کے ٹرسٹیان نے عوام و خواص سے اپیل کی ہے کہ وہ اس مسابقہ میں تشریف لاکر ان طلباء کی حوصلہ افزائی فرمائیں واضح ہو کہ بعد نماز مغرب(متوقع )ہر فرع کے پانچ ممتاز درجہ پانے والےخوش نصیب طلباء کے درمیان فائینل مقابلہ ہوگا اور ۸ بجے سے انعامات و اسنادات و مومنٹوس کی تقسیم عمل میں آئے گی۔۔تمام مساہمین مسابقہ اور مقررہ نگران حضرات سے درخواست ہے کہ ساڑھے چھ بجے سے پہلے مقام مسابقہ پہنچ جائیں تاکہ شناختی کارڈ حوالے کیے جاسکیں ان شاء للہ ٹھیک 7 بجے مسابقہ کا آغاز ہوجائے گا۔
کرونا وائرس سے لاکھو ں لوگ بیروزگار، مزدور بے یارو مددگار
مالدار خرچ کر نے کیلئے رمضان کا انتظار مت کریں، منبرو محراب فاؤنڈیشن انڈیا کا بیان
گزشتہ 10 دنوں سے ملک بھر میں لاک ڈاؤن کا سلسلہ جاری ہے، احتیاطی تدابیر کے دور پر مزکزی اور ریاستی حکومت نے عوام کی جانوں کے تحفظ کیلئے اچانک یہ فیصلہ لیا تاکہ اس وباء کو بھیلنے سے روکا جاسکے، چونکہ عوام کو اس وائرس کے اس قدر خطرناک ہونے کاعلم اور تجربہ نہیں تھا جس کی وجہ سے وہ اپنے اگلے دنوں کے لئے راشن یا نقد رقم وغیر جمع نہ کر پائے، روزانہ کے حساب سے مزدوری ک نے والے گزشتہ 10 دس دنوں سے روزگار نہ ہونے کے سبب بے یارو مدد گار ہو چکے ہیں، کیاب ڈرائیورس، چھوٹے چھوٹیکاروباری، مزدور طبقہ اپنے بال بچوں کے روزانہ کے رشان کے لئے پریشان ہیں، اللہ تعالی نے جن مالداروں کو دولت دی ہے وہ اپنی اس دولت میں سے بے دریغ خرچ کریں، یہ وقت زمین پر بسنے والے مجبور لوگوں کی امداد کا وقت ہے، یہ غریبوں کی بھی آزمائش ہے اور مالداروں کی بھی آزمائش ہے کہ ایسی نازک صورتحال میں انہیں دولت جمع کر نے کی خواہش ہے یا ان مجبوروں پر خرچ کر نے کی فکر؟ جن مالداروں پر زکواۃ فر ض ہے وہ اپنی زکوۃ کی ادائیگی کے لئے ماہ رمضان کا انتظار نہ کریں، یہ وقت ماہ رمضان مبارک سے زیادہ خرچ کر نے کا موقع ہے، حیدرآبادکے 300 سے زائد سلم بستیوں کے لاکھوں لوگ امداد کے منتظر ہیں، ان خیالات کا اظہار منبرو محراب فاؤنڈیشن انڈیا کے بانی و محرک مولانا غیاث احمد رشادی نے کیا، انھوں نے صاحب ثروت مالداروں سے اپنی کی کہ وہ اپنی دولت میں کا ایک حصہ مجبوروں اور بے کسوں پر خرچ کریں، اس وقت ان مجبوروں نقد رحم کی بھی ضرورت ہے، اور راشن اور ترکاری وغیرہ کی بھی ضرورت ہے، ملادار اپنی ہی بستی کے گلی کوچوں کا مختصر سا جائرہ لیں ترکاری بیچنے والوں سے زیادہ مقدار میں ترکاری لیں اور ان میں تقسیم کر دیں، شہر کی سلم بستیوں میں بسنے والے لاکھوں لوگوں کی حالت بد بدتر ہو چکی ہے، ہم اپنی زکواۃ ادا کریں اور عطیات کی رقم بھی دیں جس سے جس قدر ممکن ہو امداد کیلئے آگے بڑھیں، انفرادی طور پر بھی یہ کام صاحب ثروت حضرات کریں اور جو تنظیمیں مصروف کار ہیں ان کا بھی تعاوت کریں تاکہ مسحق افراد تک آپ کی امداد پہنچ سکے، انھوں نے حیدرآباد کے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ بیرونی ریاستوں سے روزگار کے حصول کیلئے آئے لوگ جو دکانوں، کارخانوں اور ہوٹلوں میں کام کر رہے تھے، اب وہ مجبور ہو چکے ہیں ان کی بھی امداد کریں، مذہب اور مسلک کی بنیاد پر نہیں بلکہ انسانیت کی بنیاد پر خرچ کریں، یہ موقع ہے کہ برادران وطن میں بھی جو مجبور اور بے کس ہیں، ان پر بھی ہم اپنی دولت کا ایک حصہ خرچ کریں۔